۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
کشمیر کے علماء و مفکر اور دانشور کا خراج عقیدت

حوزہ/ امام خمینی نے ایران کو صدر اسلام سے ملانے کی شاندار کوشش کی اور جو لوگ خدا کو بھول کر طاغوت میں ضم ہوگئے تھے امام نے انہیں واپس اسلام کی طرف راغب کرکے ایک قوم کو تباہی سے بچایا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جموں و کشمیر/جون کا مہینے آنے کے ساتھ ہی کشمیری مسلمانوں کے دلوں میں اس صدی کے عظیم مجاہد، فقیہ، مرجع تقلید، مصلح، عارف، شاعر، مجمسہ ایثار ورضا حضرت امام خمینی کے ساتھ والہانہ عقیدت و محبت ابھرنے لگتا ہے کیونکہ اسی مہینے میں اس عظیم المرتبت شخص کا عالم ملکوت کی طرف انتقال ہوا تھا۔ کشمیر میں ہر سال اس موقع پر مختلف پروگرام، کانفرنس، سیمنار مجالس وغیرہ کا اہتمام کیا جاتا ہے مگر اس سال کوئڈ کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے سبب حضوری پروگرام منعقد نہیں ہو پائے، لہذا اس سال اس سلسلے میں ایک ویبنار کا اہتمام کیا گیا، جو حسن آباد سرینگر کشمیر کے امام جمعہ حجۃ الاسلام آغا سید عابد حسین حسینی کے ایماء پر منعقد ہوا۔

کرونا وبا کے چلتے اگر چہ عام اجتماع ممکن نہیں ہوپایا البتہ ایک کثیر تعداد نے سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارموں کے ذریعے اس ویبنار میں شمولیت اختیار کرکے امام خمینی کے تئیں اپنی والہانہ محبت اور جذبات کا اظہار کیا اور توقع سے زیادہ اس کی پزیرائی ہوئی۔ پروگرام کا آغاز قرآن مجید کی مقدس آیات کی تلاوت سے ہوا جس کا شرف توفیق حسین کو نصیب ہوا اور پھر ایک بسیجی دانشجو ڈاکٹر منور علی جو دانشگاہ علوم پزشکی تہران سے براہ راست ویبنار میں شامل ہوئے اور انہوں نے امام خمینی قائم کئے ہوئے انقلاب کے میڈکل سائنس پر اثرات مفصل طور بیان کیا ایک اور اپنی  گفتگو میں اس بات کی وضاحت کی کہ کس طرح امام خمینی کے راہنما خطوط پر عمل پیرا ہوکر ایران نے دوسر ے میدانوں کی طرح میڈیکل سائنس میں شاندار ترقی اور کامیابیاں پائی ہیں اس بات کا اندازہ ایران میں بنیادی طبی ڈھانچے، ساز وسامان کی بہتات اور اچھے ہسپتالوں اور ڈاکٹروں کی موجودگی سے لگایا جاسکتا ہے۔ایک زمانہ تھا جب ایران کو فلپائن،امریکا،یورپ اور ہندوپاک سے طبی اور نیم طبی عملے کو درآمد کرنا پڑتا تھا لیکن انقلاب کی برکتوں سے آج ایران میں مقامی طبی ونیم طبی عملہ پایا جاتا ہے اور میڈیکل سائنس کے حوالے سے ایران کا شمار دنیا کے بڑے ممالک میں کیا جاتا ہے۔

پھر متدین و انقلابی شاعر جناب سید ذیشان علی جے پوری نے امام کی بارگاہ میں منظوم خراج عقیدت ادا کیا۔ ایران کے ایک سرکردہ دانشور حضرت آیت اللہ ہادوی کی براہ راست شرکت ممکن نہ ہوئی انہوں نے ویبنار کے لئے اپنی ضبط شدہ تقریر ارسال کی جس میں انہوں نے امام خمینی کے ان کارناموں پر روشنی ڈالی جو انہوں نے اپنی پوری زندگی میں انجام دئے۔ انقلاب سے پہلے اور بعد کے دور کا ایک تقابلی مطالعہ کرتے ہوئے انہوں نے امام خمینی کو ایک محسن سے کم نہ گردانتے ہوئے انہوں نے ایرانی قوم کو خوش نصیب قرار دیا کہ انکے اندر ایک ایسی عبقری شخصیت پائی جاتی ہے کہ جنہوں نے پوری دنیا کو اسلام کی سربلندی اور عظمتوں سے روشناس کراتے ہوئے اس بات کو کرکے دکھایا کہ اسلام صرف چند عبادات کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک مکمل نظام حیات ہے۔

انہوں نے کہا کہ امام خمینی نے ایران کو صدر اسلام سے ملانے کی شاندار کوشش کی اور جو لوگ خدا کو بھول کر طاغوت میں ضم ہوگئے تھے امام نے انہیں واپس اسلام کی طرف راغب کرکے ایک قوم کو تباہی سے بچایا۔امام خمینی کی مجاہدانہ زندگی کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے فرمایا کہ امام کا نام ہی اس دور کے مستضعفین کے لہو میں حرارت پیدا کرنے کیلئے کافی ہے۔ پھر ڈاکٹر سید سلیم گیلانی جو  ممتاز سیاسی ، سماجی ، و مذہبی رہنما ، اور صدر جموں کشمیر پیپلزپارٹی، اور 

امیر مرکزِ سادات گیلانیہ جموں کشمیر ہیں انہوں نے اپنی مفصل تقریر میں امام کی نجی زندگی، انکے علمی کارناموں اور اتحاد بین المسلمین کے سلسلے میں امام کی کاوشوں کو یاد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیاکہ امام خمینی کی تعلیمات اور عملی کارنامے آج بھی افادیت اور اہمیت کی حامل ہیں۔ویبنار کے مجری اور ناظم حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید عابد حسین حسینی نے امام کی وصیت کا ایک اقتباس سناتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ تعلیم اور تزکیہ نفس دو ایسے بڑے ابزار ہیں  کہ جن کے ذریعے سے دنیا کو تسخیر کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے یاد دلایا کہ حضرت امام خمینی ہمیشہ اعلیٰ تعلیم اور بلند اخلاقوں پور زور دیتے رہے ہیں۔

ویبنار کی مکمل رکاڈنگ اس لینک پر موجود ہے۔https://www.facebook.com/Maadarekashmir/videos/196263065701888/

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .